سوہاوہ پولیس کے اہلکاروں کی خواتین کے ساتھ ملکر ٹیکسی ڈرائیور کو لوٹنے کی کوشش، مقدمہ درج

سوہاوہ: تھانہ سوہاوہ پولیس کے ملازمین کی فحاشہ خواتین کی سرپرستی ،شریف شہریوں کی پگڑیاں اچھال کر بھتہ وصولی کرتے، مسہ کسوال کے مقام پر ٹیکسی ڈرائیور کو دبوچ لیا، راز افشاں ہونے پر پولیس ملازمین فرار، پولیس ملازمین کے خلاف تھانہ گوجرخان میں مقدمہ درج، ملزمان کی تلاش شروع کر دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق روات کی ڈھوک آرا ہ کے رہائشی ٹیکسی ڈرائیور محمد شان نے تھانہ گوجرخان کو درخواست دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ روات اور راولپنڈی میں ٹیکسی چلا کر محنت مزدوری کرتا ہوں، دو عورتیں میری ٹیکسی میں بطور سواری راولپنڈی سے گوجر خان جانے کے لیے سوار ہوئیں جب گو جر خان پہنچے تو انہوں نے کہا کہ یہاں نہیں تھوڑا آگے جا کر اتریں گئی اس طرح دوران سفر وہ موبائل فون پر کسی شخص سے رابطہ میں تھیں۔
متاثرہ شخص نے بتایا کہ جب مسہ کسوال سے تھوڑا پیچھے پہنچے تو انہوں نے گاڑی ایک طرف روکنے کا کہا میں نے گاڑی روکی ایک عورت گاڑی سے نیچے اتری جبکہ دوسری عورت گاڑی میں بیٹھی رہی اور گاڑی کا ونڈو شیشہ اوپر کر لیا اور میرے نزدیک ہونے کی کوشش کی اسی دوران پولیس ملاز مین اچانک گاڑی کے پاس آگئے اور انہوں نے دروازہ کھول کر مجھے اور گاڑی میں موجود عورت کو باہر نکال لیا اور مجھے اور ان عورتوں کو الگ الگ کر لیا۔
متاثرہ شخص نے بتایا کہ پولیس ملازم مجھے کہنے لگے میں نے عورتوں کے ساتھ زیادتی کی ہے اورتمہارے خلاف مقدمہ درج ہو گا۔ اگر تم اپنی عزت بچانا چاہتے ہو تو فورا 5 لاکھ روپے کا انتظام کر و ورنہ کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہو گئے۔ اس کے بعد دونوں عورتیں مجھے کہنے لگی کہ ہم نے ایک ایک لاکھ روپے میں اپنی بات طے کرلی ہے۔ تم ابھی رقم منگوا کر پولیس والوں کے حوالے کر کے اپنی جان چھڑاؤ۔
متاثرہ شخص نے بتایا کہ میں نے ان کے کہنے پر اپنے موبائل سے اپنے چچا زاد بھائی عابد حسین کے موبائل پر ان لوگوں کی بات کروائی جو عابد حسین نے مجھے بتایا کہ ڈیڑھ لاکھ روپے میں بات طے ہوئی ہے ہم رقم لے کر ادھر ہی آرہے ہیں تقریباً 45 منٹ بعد میرے موبائل پر دوبارہ ایک کال آئی تو ایک شخص نے کہا کہ وہ تھانہ گوجر خان سے بات کر رہا ہے پولیس والوں سے بات کراؤ فون کرنے والے نے ان لوگوں کے نام پوچھے اور اپنا تعارف کروا یا ان لوگوں نے کہا کہ وہ مجھے اور عورتوں کو لے کر گوجر خان تھانے آرہے ہیں اور موبائل فون بند کر دیا۔
متاثرہ شخص نے بتایا کہ فون آنے کے بعد وہ لوگ گھبرا گئے اور مجھے مسہ کسوال کے نزد یک اتارا اور میری گاڑی میرے حوالے کی اور ایک VXR نمبری پی یو 762 پر بیٹھ کر فرار ہو گئے بعد میں ان دونوں پولیس ملازمان کے نام ندیم صفدر سکنہ شمالی محلہ جہلم اور حمزہ پولیس کا نسٹیبل تعینات تھا نہ سوہا وہ معلوم ہوئے۔
پولیس ملازمین اور فحاشہ خواتین کے خلاف تھانہ گوجر خان میں مقدمہ درج کر کے ملزمان کی تلاش شروع کر دی گئی ہے۔
موقف جاننے کے لیے جہلم پولیس کے ترجمان سب انسپکٹر مدثر خان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ وقوعہ کی اطلاع ملتے ہی ڈی پی او نے دونوں ملازمین کو معطل کر کے انکوائری شروع کروا دی ہے قانون کے مطابق سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔