ہم جتنا درِ مصطفیٰ ﷺ سے دور ہوتے جا رہے ہیں اتنا اندھیرے اور ظلمت کا شکار ہو رہے ہیں۔ امیر عبدالقدیر اعوان

سوہاوہ: امیر عبدالقدیر اعوان نے کہا کہ آج ہم جتنے درِ مصطفیٰ ﷺ سے دور ہوتے چلے جا رہے ہیں، اتنا ہم اندھیرے اور ظلمت کا شکار ہو رہے ہیں جس کی وجہ سے بحیثیت انفرادی اور بحیثیت مجموعی جس کا جتنا اختیار ہے، اُس کا استعمال اپنی مرضی اور منشا کے مطابق کر رہا ہے یہی ہمارے معاشرے میں تکلیف کا سبب ہے۔
امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب کہا کہ جب ملک میں قوانین کمزور اور طاقتور کے لیے مختلف ہوں گے تو پھر بدامنی،بے چینی اور فساد پھیلے گا۔ اس کا واحد حل جو کہ ہمیں اسلام کے سنہری اصولوں سے ملتا ہے کہ ہم اپنے تمام انفرادی اور اجتماعی امور کو اسوہ رسول ﷺ پر لے آئیں۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی معاشرے کے لیے ایک منظم نظام کی ضرورت ہوتی ہے جو طاقتور کو حدود و قیود میں رکھتا ہے اور کمزور کو تحفظ دیتا ہے۔ اسلام نے زندگی گزارنے کے لیے کتاب الہی میں ایک باقاعدہ خوبصورت اور منظم نظام دیا ہے۔ ہم نے قرآن کریم کو بالا خانوں میں رکھ دیا ہے اللہ کریم کا اتنا بڑا احسان ہے کہ اُس نے رمضان المبارک میں ہمیں کلام ذاتی سے نوازا۔
امیر عبدالقدیر اعوان نے کہا کہ رمضان المبارک کے روزے عطا فرمائے اسی مبارک مہینہ میں لیلتہ لقدر عطا فرمائی۔ اس مبارک مہینے کا مقصد یہ ہے کہ اس کا بندہ تقوی حاصل کرسکے۔ اسلام سیدھا راستہ ہے سیدھا راستہ ہمیشہ آسان ہوتا ہے۔ ارشاد ہے کہ جو ایمان اور احتساب کے ساتھ رمضان المبارک کے روزے رکھے اس کے پچھلے سارے گناہ معاف کر دئیے جائیں گے۔ کتنی بڑی اللہ کریم کی عطا ہے۔
انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک میں ہر روزہ دار کو حضور حق کی کیفیت نصیب ہوتی ہے۔ نوافل کا ثواب فرائض کے برابر ہو جاتا ہے۔ رحمت، بخشش اور جہنم سے بریت کے عشرے اسی ماہ مبارک میں موجود ہیں۔
امیر عبدالقدیر اعوان نے مزید کہا کہ اب یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ رمضان المبارک کی تو آمد آمد ہے کون ہے جو اس مبارک مہینہ سے مستفید ہونا چاہتا ہے کون ہے جو پچھلے گناہوں سے چھٹکارا چاہتا ہے کون ہے جو رحمت باری کا منتظر ہے کون جہنم کی آگ سے نجات چاہتا ہے۔ اللہ کریم ہمیں صحیح شعور عطا فرمائیں اور رمضان المبارک میں اپنی اصلاح کرنے کی توفیق عطا فرمائیں تا کہ ہم باقی گیارہ مہینے اطاعت الٰہی میں بسر کر سکیں۔
آخر میں انہوں نے ملکی سلامتی اور بقا کی اجتماعی دعا بھی فرمائی۔