اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافہ، ہفتہ وار مہنگائی 30 اعشاریہ 6 فیصد پر پہنچ گئی

حساس قیمت انڈیکس (ایس پی آئی) کے ذریعے پیمائش کی گئی مہنگائی 5 جنوری کو ختم ہونے والے ہفتے میں سالانہ بنیادوں پر بڑھ کر 30.6 فیصد پر پہنچ گئی، جس کی وجہ اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔
پاکستان ادارہ شماریات (پی بی ایس) کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق ہفتہ بہ ہفتہ مہنگائی میں 1.09 فیصد اضافہ ہوا۔
ایس پی آئی ملک بھر کے 17 شہروں کی 50 مارکیٹوں میں 51 ضروری اشیا کی قیمتوں کا جائزہ لیتا ہے، زیر جائزہ ہفتے کے دوران 23 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ اور 9 کی قیمتیں کم ہوئیں جبکہ 19 کی قیمتوں میں کوئی ردوبدل نہیں ہوا۔
سالانہ بنیادوں پر زیادہ اضافے والی اشیا
- پیاز : 501 اعشاریہ 23 فیصد
- مرغی: 82 اعشاریہ 5 فیصد
- لپٹن چائے: 65 اعشاریہ 41 فیصد
- ڈیزل: 60 اعشاریہ 63 فیصد
- انڈے: 50 اعشاریہ 51 فیصد
سالانہ بنیادوں پر زیادہ کمی والی اشیا
- مرچ پاؤڈر : 22 اعشاریہ 98 فیصد
- گڑ: 1 اعشاریہ 11 فیصد
- ہفتہ وار بنیادوں پر زیادہ اضافے والی اشیا
- مرغی: 16 اعشاریہ 09 فیصد
- باسمتی چاول: 5 اعشاریہ 16 فیصد
- آٹا: 4 اعشاریہ 87 فیصد
- کیلے : 2 اعشاریہ 97 فیصد
- پیاز : 2 اعشاریہ 65 فیصد
ہفتہ وار بنیادوں پر زیادہ کمی والی اشیا
- آلو: 4 اعشاریہ 61 فیصد
- انڈے: 1 اعشاریہ 31 فیصد
- ٹماٹر: 1 اعشاریہ 17 فیصد
- ویجیٹیبل گھی 2 اعشاریہ 5 کلو : 0 اعشاریہ 71 فیصد
- خوردنی تیل 5 لیٹر: 0 اعشاریہ 32 فیصد
وزارت خزانہ نے تخمینہ لگایا تھا کہ رواں مالی سال میں مہنگائی کی شرح 21 سے 23 فیصد کے درمیان رہے گی۔
گزشتہ برس آنے والے سیلاب سے فصلیں تباہ ہونے کے سبب سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، حکومت نے قیمتیں کرنے کے لیے عارضی طور پر پیاز اور ٹماٹر کی درآمدات پر ڈیوٹی ختم کر دی تھی۔