ضلع جہلم میں غیر قانونی طور پر مقیم افغانیوں کی بھرمار، لڑائی جھگڑے معمول بن گئے

جہلم: قانون نافذ کرنے والے اداروں کی عدم توجہی، شہر سمیت ضلع بھر میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان مہاجرین کی بھرمار، لڑائی جھگڑے معمول بن گئے، مقامی آبادی عدم تحفظ کا شکار ہو کر رہ گئی، غیر قانونی طور پر مقیم افغان مہاجرین کو مہاجر کیمپوں تک محدود کیا جائے تا کہ علاقوں میں بڑھتی ہوئی بدامنی اورشہریوں میں پائی جانے والی بے چینی کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔
تفصیلات کے مطابق شہر سمیت ضلع بھرمیں غیر قانونی طور پر مقیم افغان مہاجرین کی ایک بڑی تعداد موجود ہے جنھوں نے کالے دھن کی وجہ سے نہ صرف جائیدادیں بنا لیں بلکہ بڑے کارروباری مراکز پر افغانی باشندے مکمل طور پر قابض ہو چکے ہیں بڑے بڑے قلعہ نما محلات میں رہائش رکھنے والوں کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے پوچھنا تک گوارہ نہیں کیا کہ کون کدھر آرہا ہے۔
ضلع جہلم اس وقت افغانیوں کا پسندیدہ ضلع بن چکا ہے، اس طرح افغانیوں کی بڑی تعداد شہر سمیت ضلع بھر میں منتقل ہورہی ہے جبکہ بعض مقامی نام نہاد سفید پوش انہیں نہ صرف جائیدادیں خرید کر دے رہے ہیں بلکہ ان کے اچھے برے کاموں کی سر پرستی بھی کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
افغانیوں کی ایک بڑی تعداد ضلع میں موجود ہونے کی وجہ سے نہ صرف چوری چکاری، ڈکیتی کی وارداتیں عروج پرپہنچ چکی ہیں بلکہ قتل اور اقدام قتل کی کارروائیاں بھی اکثر سنائی دیتی ہیں، مقامی انتظامیہ محض خانہ پری کے لئے کبھی کبھار سرچ آپریشن کر کے سب اچھاہے کی رپورٹس بھجوا دیتی ہے لیکن صورتحال انتہائی خراب سے مقامی شہری شدید عدم تحفظ کا شکار ہو چکے ہیں اور لڑائی جھگڑے بھی روزانہ کا معمول بن چکے ہیں جو کہ کسی بھی بڑے حادثہ کا پیش خیمہ بن سکتی ہے۔
عوامی، سماجی، رفاعی، فلاحی، مذہبی، کارروباری حلقوں نے وزارت داخلہ سے مطالبہ کیا ہے کہ شہر سمیت ضلع بھر میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان مہاجرین کو مہاجر کیمپوں تک محدود کیا جائے تا کہ علاقے میں بڑھتی ہوئی خوف کی فضاء کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔