جہلم میں بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ، پانی کی شدید قلت، شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا

جہلم اور اس کے ملحقہ علاقوں میں بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ ، پانی کی شدید قلت ، شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا، راتیں جاگ کر گزارنے پر مجبور ، شہریوں نے چیف جسٹس آف پاکستان، وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف سے نوٹس لینے کا مطالبہ کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق بجلی کی اعلانیہ و غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا جن قابو سے باہر ہو گیا ہے،شہر میں 10سے 12جبکہ دیہی علاقوں میں 12 سے 16گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے ، جس کیوجہ سے شہری ذہنی تناؤ کا شکار ہو رہے ہیں ، جبکہ مساجد اور گھروں میں پانی کا بھی بحران پیدا ہوچکا ہے 12سے 14گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ سے کاروبار زندگی عملی طور پر معطل ہو کر رہ گئے ہیں، کاروباری مراکز پر اندھیروں کا راج ہونے سے تاجر برادری سارا دن ہاتھوں پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہنے پر مجبور ہیں۔
شہری و تاجر تنظیموں نے اس سلسلہ میں حکومتی بے حسی پر شدید الفاظ میں احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی نا اہلی کے باعث ان کے کاروبار بھی ٹھپ ہو گئے ہیں گریڈ اسٹیشن اور متعلقہ سب ڈویژنز کے فون نمبر ز بند ہونے سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ سوچی سمجھی سکیم کے تحت موجودہ حکمرانوںنے بجلی کا بحران پیدا کررکھا ہے ۔ صارفین کو ماہانہ ہزاروں، لاکھوں روپے کے بل بھجوائے جارہے ہیں ، امپورٹڈ حکومت نے ڈرامہ رچاتے ہوئے تاجروں کو رات9 بجے کارروبار بند کرنے کے سخت احکامات جاری کر رکھے ہیں۔
دوسری جانب اعلانیہ و غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ بھی جاری ہے ۔ جس کیوجہ سے چھوٹے چھوٹے معصوم بچے اور گھروں میں موجود بزرگ شہری پوری پوری رات تڑپ کر گزارنے پر مجبور ہیں ۔
صارفین واپڈا نے چیف جسٹس آف پاکستان ، وزیراعظم پاکستان سے مطالبہ کیاہے کہ اعلانیہ و غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کیا جائے تاکہ شہری بنیادی سہولیات سے مستفید ہو سکیں۔