کلریکل سٹاف کی پوسٹیں ختم کرنے پر جہلم میں کلرکس سراپا احتجاج

جہلم سمیت پنجاب بھرکے تمام سی ای اوز ہیلتھ اور ڈی ایچ اوز ہیلتھ کے 1865 کلیریکل سٹاف کی آسامیاں ختم کرنے کی سمری وزیراعلیٰ پنجاب کو بھجوانے پر کلریکل سٹاف میں بے چینی کی کیفیت پیدا ہو گئی۔
گزشتہ روز ایپکا ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کے تمام کلریکل سٹاف نے علامتی ہڑتال اور پرامن احتجاج کیا جس کے بعدایک میٹینگ کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت ایپکا ہیلتھ محکمہ صحت کے عہدیداران نے کی۔
اس میٹنگ میں سیکرٹری پرا ئمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ، علی جان خان کے غیر منصفانہ اقدامات جس میں کلریکل سٹاف کی آسامیاں ختم کرنا اور ان کی جگہ پر NMS سٹاف PMU پروگرام کی بھرتی ہے کی بھرپورمذمت کی گئی اور ایپکا کی صوبائی قیادت کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہونے ا ور صوبائی قیادت کے احکامات پر عمل کرنے کا تہیہ کیا گیا۔
صوبائی قیادت کے احکامات کے مطابق مورخہ 4 جولائی 2022کو سول سیکریٹریٹ لاہور کے سامنے دھرنہ اور بھرپور احتجاج کیا جائیگا ، جس میں جہلم محکمہ ہیلتھ کا کلریکل سٹاف بھی بھرپور شرکت کریگا۔ اس دوران ضلع بھر کے دفاتر کی تالہ بندی کی جائیگی ۔ ارباب اختیار سے اپیل کی گئی کہ سیکرٹری پرا ئمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ، علی جان خان کو اس گھناؤنے فعل سے باز رکھا اور ہمارے بچوں کا معاشی قتل بند کیا جائے۔
سیکرٹری ہیلتھ پنجاب علی جان جن کے پاس سپیشلائزڈ ہیلتھ پنجاب اور پرائمری ہیلتھ کیئر دونوں شعبوں کا چارج ہے انہوں نے پنجاب ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ میں تعینات کلر یکل سٹاف کی آسامیوں کو ختم کر کے پرانے کلرکوں کو محکمہ جنگلات میں بجھوانے کا پلان تیار کر کے اس کو عملی جامعہ پہنانے کے لئے اس کا ’’پی سی ون‘‘ تیار کر لیا ہے اور عید قربان پر کلرکوں کی قربانی یقینی ہے، چپکے سے تیار کئے گئے اس منصوبے پر وزیر اعلی پنجاب کی طرف سے منظوری کی اطلاعات کی شنید ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پنجاب حکومت کے نئے حکمران ان آسامیوں کی حیثیت تبدیل کر کے اپنے حلقوں کے منظور نظر افراد کو بھرتی کرنے کا پلان ترتیب دے چکے ہیں۔
دوسری طرف یہ اطلاع موصول ہونے کے بعد ضلع جہلم کے درجنوں کلریکل سٹاف سمیت چکوال، اٹک ، منڈی بہاؤالدین ، گجرات، ضلع رحیم یار خان ، بہاولپور، بہاولنگر، ملتان لودھراں، خانیوال، وہاڑی، ساہیوال، اوکاڑہ، لاہور، گوجرانوالہ اور دیگر اضلاع کے کلرکوں میں مایوسی اور بے چینی کی فضاء قائم ہو چکی ہے جبکہ بعض ملازمین نے عندیہ دیا ہے کہ اگر پنجاب حکومت نے ایسا کوئی اقدام اٹھایا تو سخت احتجاج اور مزاحمت سمیت معزز عدالتوں سے حصول انصاف کے لئے رجوع کریں گے۔