جہلم کے سیاستدانوں نے اپنے ڈیروں کے دروازے عام ووٹرز کے لیے کھول دیئے

جہلم کے سیاستدانوں نے اپنے ڈیروں کے دروازے عام ووٹرز کے لیے کھول دیئے، سیاست دانوں کے ڈیروں پر رونقیں بحال، عوام کو دینے کیلئے نئے لالی پاپ تیار ،نظروں سے اوجھل رہنے والے امیدواروں کی حلقوں میں اچانک انٹریاں ، ووٹرز اپنے درمیان سیاست دانوں کی موجودگی سے حیران ہیں۔
رپورٹ کے مطابق حکومتی مدت کے مکمل ہونے کا وقت جو ںجوں قریب آرہا ہے اسی طرح پرانے ونئے سیاستدانوں نے اپنے ڈیروں سے اپنے حلقوں کا رخ کر لیا ہے، جنہوں نے پانچ سال قبل حلقوں کی عوام کو بے یارو مددگار چھوڑ رکھا تھا اب نئے بیانیے کے ساتھ اپنے دفاتر اور ڈیروں میں بیٹھنا شروع کر دیا ہے، مہنگائی ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کے باوجود الیکشن میں حصہ لینے والے امیدواروں نے عوام کا اعتماد حاصل کرنے کیلئے نئے جال تیار کروالیے ہیں۔
سروے رپورٹ کے مطابق ضلع جہلم کے قومی اور صوبائی حلقوں کی عوام کا کہنا تھا کہ مہنگائی ، غربت، بیروزگاری کے باعث علاقہ مکین در بدر کی ٹھو کریں کھارہے ہیں۔ مگر ہمارے نمائندے الیکشن جیتنے کے بعد حلقے میں دوربین سے دیکھنے سے بھی نظر نہیں آتے، پھر جب الیکشن قریب آتے ہیں تو وہی نمائندے اور امیدوار دوبارہ متحرک ہو جاتے ہیں، بد ترین مہنگائی کی دلدل میں پھنسے۔
شہریوں نے حکومت کو خبر دار کرتے ہوئے کہا ہے کہ غریب آدمی دو وقت کی روٹی مشکل سے کما پاتا ہے جبکہ آٹا، گھی، چینی، گیس اور بالخصوص بجلی کی قیمتوں میں ظالمانہ ٹیکس اور اضافہ ان سے دو وقت کی روٹی چھیننے کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومتیں اپنے عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دیتی ہیں مگر حکومت پاکستان غریب عوام کے مسائل پر سنجیدہ ہونے کی بجائے مزید خون نچوڑنے اور مہنگائی پر قابو پانے کی بجائے خاموش تماشائی کا کردار ادا کرتی ہے جس کی وجہ سے گراں فروش دیدہ دلیری کے ساتھ وطن عزیز کے عوام کو لوٹتے دیکھائے دیتے ہیں حکمران بلند و بانگ دعوے کرتے دکھائی دیتے ہے۔
ووٹرز کا کہنا ہے کہ وہی پرانے شکاری نئے جال لے کر حلقوں میں پہنچ رہے ہیں 4/5 سال قبل وفات پانے والے افراد کے گھروں میں فاتح خوانی ،جنازہ، شادی بیاہ کی تقریبات میں سیاست دان اگلی صفوں میں نظر آتے ہیں اور سیاستدانوں نے عام ووٹرز کے لیے پچھلے پانچ سالوں سے بند دروازے کھول دیئے ہیں تاکہ عوام ان کی چکنی چپڑی باتوں میں آکر کامیاب بنائیں۔