جدت کے اس دورمیں سحری کے اوقات میں ڈھول بجا کر اٹھانے کی روایت آج بھی برقرار

جہلم: جدت کے اس دورمیں سحری کے اوقات میں ڈھول بجا کراٹھانے کی روایت آج بھی برقرار ہے۔
اندرون شہر کے کئی علاقوں میں شہری آج بھی ڈھول کی آوازپرہی اٹھتے ہیں،رات کے 2بجے ڈھول کی آواز کانوں کو عجیب تو لگتی ہے مگریہ وقت ہے سحری کا، رمضان المقدس کے مہینے میں سحری سے تقریباً ڈیڑھ گھنٹہ قبل ڈھولچی گلی گلی ڈھول بجاتے ہوئے گھومتے دکھائی دیتے ہیں۔
ڈھول بجا کر سحری کیلئے جگانے کی روایت ایک اندازے کے مطابق 4 سو سال پرانی اور سلطنت عثمانیہ کے دورسے شروع ہوئی، ڈھولچی کہتے ہیں کہ وہ روزہ داروں کو اٹھا کر ثواب حاصل کرتے ہیں، بدلتے وقت کیساتھ نئی ٹیکنالوجی بھی میدان میں آئی اور اب زیادہ ترلوگ موبائل فون الارم اور دوسرے ذرائع پر انحصار کرتے ہیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ وہ سحری میں ڈھول کی آوازسے اٹھ کرسحری کرتے ہیں، جہلم سمیت پاکستان بھرمیں سحری وافطاری پر کچھ خاص روایات کو پیشِ نظر رکھا جاتا ہے، ڈھول بجا کرروزہ داروں کوجگانا بھی انہیں روایات میں شامل ہے۔