جہلم: مہنگائی میں مزید اضافہ، 45 اعشاریہ 64 فیصد کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی

ملک میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ کا رجحان بدستور جاری ہے۔ حالیہ ایک ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح میں مزید 0 اعشاریہ 96 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ سالانہ بنیادوں پر 45 اعشاریہ 64 فیصد کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہے۔ حالیہ ہفتے ملک میں 28اشیائے ضروریہ مہنگی،11سستی ہوئیں جبکہ 12کی قیمتیں مستحکم رہی ہیں۔
ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ مہنگائی کی ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق 16 مارچ 2023 کو ختم ہونے والے حالیہ ہفتے کے دوران 44 ہزار 175روپے ماہانہ سے زائد آمدنی رکھنے والا طبقہ مہنگائی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا جس کیلئے مہنگائی کی شرح 47 اعشاریہ 97 فیصد رہی ہے۔
16 مارچ 2023 کو ختم ہونے والے ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں 0 اعشاریہ 96 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ اس ایک ہفتے کے دوران آلو، چینی، ٹماٹر، آٹا، بیف، ککنگ آئل، گڑ، انرجی سیور، چائے، ماچس، چاول، کھلا تازہ دودھ، دہی اور پٹرولیم مصنوعات سمیت مجموعی طور پر 28 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔ پیاز، چکن، لہسن، انڈے، ایل پی جی، دال ماش، دال چنا، دال مسور اور دال مونگ پر مشتمل 8 اشیاء سستی ہوئی ہیں۔ 14 اشیائے ضروریہ کی قیمتیں مستحکم رہیں۔
گزشتہ ہفتے کے دوران ٹماٹر 18 اعشاریہ 06 فیصد، چائے کی پتی 9 اعشاریہ 26، آلو 4 اعشاریہ 52، چینی 2 اعشاریہ 70، کوکنگ آئل 1 اعشاریہ 20، آٹا 2 اعشاریہ 40، پٹرول 1 اعشاریہ 84، ڈیزل 4 اعشاریہ 65 فیصد مہنگا ہوا جبکہ چکن 5 اعشاریہ 97 فیصد، لہسن 5 اعشاریہ 73، دال مونگ 0 اعشاریہ 84، دال مسور 2 اعشاریہ 27، انڈے 2 اعشاریہ 26، ایل پی جی1 اعشاریہ 90، دال چنا 1 اعشاریہ 24، دال ماش 1 اعشاریہ 08 اورایل پی جی1 اعشاریہ 90 فیصد سستی ہوئی۔
حساس قیمتوں کے اعشاریہ (ایس پی آئی) کے لحاظ سے گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں ملک میں مہنگائی کی شرح 47 اعشاریہ 97 فیصد رہی۔ سالانہ بنیادوں پر 17 ہزار 732روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کیلئے مہنگائی کی شرح میں 41 اعشاریہ 32 فیصد رہی ہے۔
17 ہزار 733روپے سے 22 ہزار 888 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کیلئے 44 اعشاریہ 23 فیصد، 22 ہزار 889 روپے سے 29 ہزار 517 روپے ماہانہ والے طبقے کیلئے 44 اعشاریہ 51 فیصد، 29 ہزار 518 روپے سے 44 ہزار 175 روپے والے طبقے کیلئے 45 اعشاریہ 04 فیصد رہی جبکہ 44 ہزار 176روپے ماہانہ سے زائد آمدنی رکھنے والے طبقے کیلئے مہنگائی کی شرح 47 اعشاریہ 997فیصدرہی ہے۔
جن 28 اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ان میں آلو، چینی، ٹماٹر، آٹا، بیف، کوکنگ آئل، گڑ، انرجی سیور، چائے، ماچس، چاول، کھلا تازہ دودھ، دہی اور پٹرولیم مصنوعات سمیت دیگر اشیائے ضروریہ شامل ہیں۔
جن 11 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی ہے ان میں پیاز، چکن، لہسن، انڈے، ایل پی جی، دال ماش، دال چنا، دال مسور اور دال مونگ پر مشتمل اشیاء شامل ہیں البتہ 12 اشیائے ضروریہ کی قیمتیں مستحکم رہی ہیں۔