ضلع جہلم میں کھاد کی مصنوعی قلت، بلیک میں کھاد کی فروخت شروع

جہلم: شہر سمیت ضلع بھر میں محکمہ زراعت کے متعلقہ ذمہ داران و افسران کی ملی بھگت سے زراعت ڈیلرز نے مبینہ طور پر کھاد گوداموں میں اسٹاک کر کے یوریا کھاد مہنگے داموں فروخت کرنی شروع کررکھی ہے، کسان سراپا احتجاج، ارباب اختیار سے نوٹس لینے کا مطالبہ۔
تفصیلات کے مطابق کھاد ڈیلرز نے متعلقہ افسران کی پشت پناہی کیوجہ سے کھاد کی مصنوعی قلت پیدا کر کے بلیک میں کھاد کی فروخت شروع کر رکھی ہے، کھاد کے حصول کیلئے کسان، زمیندار در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔
کسانوں کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ضلع بھر میں کھاد ڈیلرز نے متعلقہ افسران کی چھتری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے یوریا کھاد بلیک میں فروخت شروع کر رکھی ہے، بااثر ڈیلرز نے اپنے گوداموں میں کھاد کی سینکڑوں بوریاں اسٹاک کر رکھی ہیں جہاں سے مخصوص افراد کو 3 ہزار فی بوری فروخت کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر کوئی کسان حکومت کے مقررہ کردہ نرخوں 2250 سے زائد قیمت ادا کرنے سے انکار کرے تو اسے خالی ہاتھ واپس لوٹنا پڑتا ہے ، جس سے کسان ،زمیندار یور یا کھا دنہ ملنے پر مایوسی کا شکار ہورہے ہیں۔ زمینداروں کا کہنا ہے کہ خود ساختہ کھادمہنگی ہونیکی وجہ سے گندم کی فصل شدید متاثر ہونے کا خدشہ لاحق ہے۔
کسانوں و زمینداروں نے اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کھاد ڈیلر زمحکمہ ذراعت کے متعلقہ افسران سے ساز باز کرکے 2250 والی یوریا کھاد کی بوری 3000 روپے میں فروخت کر رہے ہیں جس کی وجہ سے گندم کی فصل شدید متاثر ہو رہی ہے جبکہ ضلعی انتظامیہ بھی کسانوں کے مسائل پر توجہ دینے کی بجائے خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے۔
کسانوں نے وزیراعلیٰ پنجاب، چیف سیکرٹری پنجاب سے مطالبہ کیاہے کہ ضلع جہلم میں نافذ جنگل کے قانون کے خاتمے کے لئے محکمہ ذراعت میں فرض شناس ، ایماندار افسران تعینات کئے جائیں تاکہ لوٹ مار کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔