اللہ کریم کا ذاتی نام (اللہ) ہی اسم اعظم ہے۔ امیر عبدالقدیر اعوان

دینہ: امیر عبدالقدیر اعوان نے کہا کہ اللہ کریم کا ذاتی نام (اللہ) ہی اسم اعظم ہے، اللہ کے ذاتی نام کا ذکراتنا عظیم ہے کہ گردو پیش کی مخلوق بھی اس ذکر میں شامل ہو جاتی ہے۔
امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا جمعتہ المبارک کے موقع پر خطاب نے کہا کہ تقوی ایک ایسا حضور حق کا پہلو ہے کہ بندہ جہاں بھی جائے اسے یہ حصہ نصیب ہوتا ہے کہ میں اپنے اللہ کے روبرو ہوں پھر یہ کیفیت اس درجہ تک پہنچا دیتی ہے کہ ہر معاملے میں اللہ کریم کا حکم مقدم رہتا ہے۔ آج بھی جہاں جہالت غالب آرہی ہے وہاں انا پرستی سب سے بڑا مرض ہے۔ بڑائی صرف اللہ کریم کو سزاوار ہے ہر شئے کی کیفیت اللہ کی طرف ہونی چاہیے اپنی بڑائی اور انا سے بچتے رہنا چاہیے۔
انہوں نے کہ کہا کہ اگر کمی بیشی واقع ہو جائے تو اس کے حل بھی بارگاہ الٰہی میں ہے۔ سچے دل سے توبہ کی جائے اس کے حضور معافی طلب کی جائے تو اللہ کریم کو معاف کرنا محبوب ہے اللہ کریم معاف کرنے کو پسند فرماتے ہیں۔اللہ کریم نے ہمیں شرف بخشا کہ انبیاء مبعوث فرمائے کلام ذاتی سے نوازا۔یہ اللہ کریم کی اتنی بڑی عطا ہے کہ ہم سوچ بھی نہیں سکتے۔
امیر عبدالقدیر اعوان نے کہا کہ جب بندہ ذکر کثیر کی کوشش کرتا ہے تو حضوری کی ایک کیفیت نصیب ہوتی ہے مغلوب ہو جانا کوئی کمال نہیں کمال تعمیل حکم میں ہے۔جس کو ہوش نہ رہے ہم سمجھتے ہیں یہ بڑا پہنچا ہوا ہے ایک بندے کو اپنی ہوش نہیں وہ دوسروں کا کیا بھلا کرے گا وہ تو خود مکلف نہیں رہا وہ دوسروں کی راہنمائی کیا کرے گا۔اگر مغلوب ہو جانا کمال ہوتا تو یہ کمال انبیاء کو بھی نصیب ہوتا۔کمال ہوش میں رہنا ہے۔ہر ایک کی اپنی کیفیات ہوتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج ریاست مدینہ کی جب بات کی جاتی ہے تو اس میں مزاح نظر آتا ہے نئی راہیں تلاش کی جا رہی ہیں بھائی راہ موجود ہے قدم اُٹھانے کی ضرورت ہے۔ہمیں خود کو تلاش کرنے کی ضرورت ہے کہ ہم کہاں گم ہو گئے ہیں اللہ کریم کے احکامات موجود ہیں ارشادات نبوی ﷺ موجود ہیں اپنے اندھے پن کا علاج کرنے کی ضرورت ہے۔ جب اس سے مانگو تو وہ زندگی مانگو جو اللہ کریم نے پسند فرمائی ہے۔ اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔