دینہ کے گمنام سپاہی

تحریر: سید توقیر آصف شاہ

0 43

انسان ازل سے کسی نہ کسی مقصد کے تحت اپنی زندگی کا لائحہ عمل تیار کرتا ہے، بعض لوگ مادہ پرستی اور روپے پیسے کی دوڑ میں اپنی زندگی کے قیمتی سال گزار دیتے ہیں جبکہ ان میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو اپنی دنیاوی زندگی کو مادیت پرستی میں ضائع نہیں کرتے بلکہ ایسے نیکی اور فلاح انسانیت کے کام کر جاتے ہیں جو نہ صرف دنیا میں ان کےلئے نیک نامی کے ساتھ ساتھ صدقہ جاریہ بن جاتے ہیں ۔

یقیناً آخرت میں بھی ان کے لیے بخشش اور نجات کا باعث ہوں گے کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ اور اس کے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا وعدہ ہے ۔ ایسے لوگوں کی زندگی کا مقصد صرف اور صرف رضائے الٰہی ہوتا ہے۔

ایسے ہی نیک اور خدا ترس اشخاص کی کاوشوں کے نیچے میں 1982 ء میں مرد مجاہد حاجی محمد اقبال نے انجمن بہبود مریضاں دینہ کی بنیاد رکھی گئی تھی ۔

اس تنظیم کا بنیادی مقصد قوت بینائی سے متاثرہ افراد کی بہتری کے لیے کام کرنا تھا۔ تنظیم نے ابتدائی دور چھوٹے چھوٹے کیمپ لگا کر اپنی مدد آپ کے تحت اس کار خیر کا آغاز کیا جس سے غرباء اور دیگر مستحقین مستفید ہوتے رہے۔ رفتہ رفتہ اس تنظیم میں خدا ترس اور مخلص افراد کا اضافہ ہوتا گیا جن میں قابل ذکر چوہدری محمد اشرف ہڈالی، لالہ محمد رزاق مفتیاں، ڈاکٹر فرقان احمد چوہدری (مرحوم)، حاجی ملک محمد شریف بوڑاجنگل، چوہدری محمد اشرف ٹھیکریاں وغیرہ ہیں ۔

وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ تنظیم دن دگنی رات چوگنی ترقی کرتے ہوئے 2005 ء میں رورل ہیلتھ سینٹر دینہ میں اقبال آئی بلاک کے طور پر ابھری۔ وہ ننھا پودا جو 1982 ء میں لگایا گیا اب ایک تناور درخت بن چکا تھا جس سے لاکھوں کی تعداد میں مستفید ہو رہے تھے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر اور سنہری حروف سے لکھنے کے قابل ہے کہ اس تنظیم یہ پتہ نہیں چل سکا کہ اس تنظیم کا صدر، کارکن یا سرگرم شخصیت کون ہیں کیونکہ اس نفسانفسی کے دور میں جہاں ہر کوئی نام نہاد شہرت کے پیچھے بھاگ رہا ہے اور ذاتی مفادات کے حصول اور تحفظ کے لیے کوشاں ہے ۔

اس تنظیم کے خیر خواہ افراد کا اولین مقصد دکھی اور بے بس انسانیت کی خدمت ہے اور اس ضمن میں وہ کسی تعریف یا ستائش کے خواہاں نہیں کیونکہ آج کل اس طرح کی تنظیمیں ایک شخصیت کے گرد گھومتیں اور وہ شخصیت اربابِ اختیار تک پہنچنے اور تعلقات بنانے میں نتظیم کو استعمال کرتے ہیں۔

انجمن بہبود مریضاں پاکستان و ڈنمارک دینہ کے موجودہ صدر افتخار احمد خان سے جب تنظیم کی فنڈز اور ورک کے مطلق معلومات حاصل کئی تو انہوں نے بتایا اس تنظیم میں ایسے لوگوں نے مالی امداد کی جن کا ہمیں بھی علم نہیں۔ دوستوں کے علاوہ اور ایسے بھی مخیر حضرات ہیں جو نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر مالی امداد کرتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ضلع جہلم کا واحد ادارہ ہے جس نے آنکھوں کی بہتر سہولیات مہیا کرنے کے لیے جدید ترین مشینوں کو متعارف کروایا ہے ۔ 2015 ء میں فیکو مشین، 2019 ء میں ہییگ لیزر، 2022ء میں فیکو مشین اس کے علاوہ مائیکروسکوپ، سلینٹ لیمپ، آٹوریفریکٹومیٹر، ریٹینوں / افتھیلموں سکوپ اور بائیو میٹری شامل ہیں ۔ اب تک 53 مکمل فری آئی کیمپ، 139010 سے زائد مریضوں کا فری ادویات کے ساتھ چیک اپ، 8000 سے زائد مریضوں کا فری آپریشن بمعہ لینز اور فیکو سرجری بذریعہ لیزر بغیر ٹیکے ٹانکے اب تک تقریباً 782 آپریشن کیے جا چکے ہیں ۔

انہوں نے اس موقع پر تنظیم سے وابستہ لوگوں کا بلخصوص تنظیم کی باڈی جن میں حاجی ادریز اختر، ڈاکٹر شوکت محمود، ملک محمود شریف، محمد منظور، چوہدری افتخار احمد بٹر اور محمد شاہد حنیف کا شکریہ ادا کیا جو دن رات ہر وقت اس تنظیم کے لیے بے لوث خدمت کررہے ہیں ۔

اس تناور درخت کی آبیاری میں جن گمنام سپاہیوں نے اپنی گرانقدر خدمات سر انجام دیں اور اس دارفانی سے کوچ کرگئے ۔ ان میں چوہدری محمد اشرف ہڈالی، لالہ محمد رزاق مفتیاں، ڈاکٹر فرقان احمد چوہدری کالاگجراں، حاجی ملک محمد شریف بوڑاجنگل، حاجی محمد حسین ہڈالی، چوہدری محمد صدیق ہڈالی، حاجی محمد اشرف ٹھیکریاں، چوہدری محمد امین دینہ، چوہدری عثمان تقی امین دینہ، محبوب بٹ دینہ، راجہ محمد سعید کھوکھراں، ملک محمد بوستان دینہ، سیٹھی مسعود دینہ اور حاجی محمد رفیق ہڈالی قابلِ ذکر ہیں جن کی خدمات یقیناً صدقہ جاریہ کے طور پر قیامت تک باعث ثواب وبخشش ہونگیں ۔ اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلند فرمائے۔ آمین ثم آمین

اپنی رائے دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.