البیرونی کی تجربہ گاہ سے سیاسی تجربہ گاہ پسماندہ تحصیل پنڈدادنخان
تحریر: سلیمان شہباز

وزارت کے ساڑھے تین سال دیکھنے کے باوجود تحصیل پنڈدادنخان پسماندہ کیوں؟تحصیل پنڈدادنخان کے عوام اپنے حقوق کے لیے کب کھڑے ہوں گے؟
تحصیل پنڈدادنخان میں تمام سیاسی جماعتوں کے لیڈران نے مسائل حل کرنے کے بلندو بانگ دعوے تو کیئے اور اپنا اپنا سیاسی ٹرم بھی پورا کیا لیکن ان کی کاوشیں تجربات اور دعوں تک محدود رہی کیا ترقی کرنا اہل علاقہ کا حق نہیں؟
علاقہ تھل اور علاقہ جالپ کے متعدد علاقے ایسے ہیں جہاں آج بھی لوگ اور جانور ایک ہی گھاٹ سے پانی پینے پر مجبور ہیں واٹر سپلائی کے منصوبوں سے عوام کتنا مستفید ہوئے؟
تحصیل میں کوئی سرکاری سرجن ڈاکٹر ہے ہی نہیں ہسپتال بھی تجربہ گاہ سے کم نہیں لگتے ،کیا تحصیل پنڈدادنخان کے عوام اسی طرح اپنے نمائندے منتخب کرکے انکو تجربات کا موقع دیتے رہیں گے؟
ن لیگ کے گزشتہ دورِحکومت میں تعمیر کی گئی سڑکیں کچھ ہی عرصہ بعد ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونا شروع ہوگئیں لیکن فواد چوہدری نے اس مبینہ کرپشن کا ایکشن کیوں نہ لیا؟
اقتدار ختم ہونے کے بعد جناب فواد چوہدری نے ابھی تک اپنے حلقہ کا دورہ نہیں کیا ، الیکشن قریب آرہے ہیں اسی کے ساتھ ساتھ سیاسی تجربہ گاہ میں اب نئے سائنسدان بھی میدان میں آنا شروع ہوگئے ہیں کیا یہ مفاد کی سیاست کریں گے یا عوامی مفاد کی سیاست کریں گے ؟
ویسے تو ضلع جہلم کی تحصیل پنڈدادنخان صعنتی و تجارتی لحاظ سے کافی مشہور ہے اور حکومت پنجاب کو سالانہ بھاری ریونیو بھی اسی تحصیل سے ملتا ہے تاریخی لحاظ سے بھی یہ تحصیل اپنی الگ پہچان رکھتی ہے تحصیل پنڈدادنخان کے نواحی علاقہ باغانوالہ میں دسویں صدی کے دنیا کے مشہور سائنسدان ابوریحان البیرونی نے پنڈدادنخان کی دھرتی سے زمین کا قطر معلوم کیا اور یہاں لیبارٹی قائم کی اس کے ساتھ ساتھ بہت سے تاریخی مقامات تحصیل پنڈدادنخان میں پائے جاتے ہیں جبکہ خوش قسمتی سے دنیا کی دوسری بڑی اور ایشیا کی سب سے بڑی کان نمک کھیوڑہ بھی تحصیل پنڈدادنخان میںہے۔
دوسری جانب بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ قدرتی خزانہ سے مالامال تحصیل پنڈدادنخان کو مختلف سیاسی ادوار میں کوئی بھی لیڈر ایسا نہیں ملا جو اس دھرتی کی اہمیت کو نمایاں طور پر اجاگر کرسکے اور نیک نیتی سے تحصیل پنڈدادنخان کے مسائل حل کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے تحصیل پنڈدادنخان میں تمام سیاسی جماعتوں کے لیڈران نے مسائل حل کرنے کے بلندو بانگ دعوے تو کیئے اور اپنا اپنا سیاسی ٹرم بھی پورا کیا لیکن ان کی کاوشیں تجربات اور دعوں تک محدود رہی۔
حکومت پنجاب کو بھاری ٹیکس ادا کرنے والی تحصیل پنڈدادنخان آج کے جدید دور میں بھی تمام بنیادی سہولیات سے محروم ہے پینے کے پانی کا مسئلہ ہو یا نکاسی آب کا مسلہ سڑکوں کا مسلہ ہو یا طبی سہولیات کا تعلیمی اداروں کا مسئلہ ہو یا ترقیاتی کاموں کا تحصیل پنڈدادنخان پر غور کیا جائے تو کچے کے علاقے سے کم محسوس نہیں ہوتا مسلم لیگ ن جو کہ ن لیگ کا ناقابل تسخیر قلعہ سمجھا جاتا تھا اور ن لیگ نے کئی دہائیوں تک عوام کو بے وقوف بنا کر مختلف سیاسی تجربے کیئے لیکن مسائل جوں کے توں رہے۔
2018 میں یہ قلعہ سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے گرایا اور عوام کے دلوں میں امید کی کرن بن کے آئے پاکستان تحریک انصاف کے فرنٹ فٹ کے کھلاڑی اور مضبوط وزارتوں پر برجمان رہنے والے جناب فواد چوہدری بھی عوام کو اسطرح ڈیلور نہیں کرپائے جس طرح وہ ساڑھے تین سال حکومت میں مضبوط پوزیشن میں رہے اب عوام ان سے بھی مایوس دیکھائی دیتے ہیں اور یہ تجربہ بھی ناکام ہوتا دیکھائی دے رہا ہے۔
عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہونے کے بعد پھر سے ن لیگ کے لیے تجربہ گاہ کے دروازے کھلے لیکن جہاں پورے ملک میں مہنگائی اور بد انتظامی کا طوفان برپا ہوا وہیں سیاسی تجرہ گاہ پنڈدادنخان میں تمام ترقیاتی کام روک کر عوام کو ذہنی و جسمانی اذیت میں مبتلا کردیا گیا جس میں پنڈدادنخان کے لیے معاشی شہ رگ کی حیثیت رکھنے والا منصوبہ لِلہ تا جہلم ڈیول وے کیرج کا منصوبہ روک دیا گیا اس وقت پنڈدادنخان تا للِہ انٹر چینج اور پنڈدادنخان تا جہلم سفر کرنا کسی امتحان سے کم نہیں۔
تحصیل پنڈدادنخان کے باسی اس وقت قید خانے کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں جبکہ المیہ یہ ہے کہ ان سڑکوں سے مریض لے کر جانا مریض کو موت کے منہ میں لے جانے کے برابر ہے جبکہ ن لیگ کے گزشتہ دور میں کھیوڑہ روڈ پنڈدادنخان تا جہلم روڈ تعمیر کی گئی جس کی تعمیر کے دوران ہی بھاری کرپشن کا انکشاف ہوا اور وہی سڑکیں کچھ ہی عرصہ بعد ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونا شروع ہوگئیں لیکن فواد چوہدری نے اس مبینہ کرپشن کا ایکشن بھی نہ لیا۔
اسی طرح پانی کے منصوبے نڑومی ڈھن ،میٹھا پتن واٹر سپلائی جیسے بڑے منصوبوں سے بھی عوام کے پانی کے مسائل حل نہ ہوسکے آج کے جدید دور میں علاقہ تھل اور علاقہ جالپ کے متعدد علاقے ایسے ہیں جہاں آج بھی لوگ اور جانور ایک ہی گھاٹ سے پانی پینے پر مجبور ہیں تعلیمی اداروں کی بات کی جائے تو ٹیکسلا یونیورسٹی سب کیمپس پنڈدادنخان کی بنیاد کے خواب کی تعبیر نہ ہوسکی پنڈدادنخان سے تعلق رکھنے والے نوجوان آج بھی اعلی تعلیم حاصل کرنے کے لیے دوسرے شہروں میں جاتے ہیں عوام کے دل ودماغ میں سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری سے بہت سے سوالات ہیں نئے منصوبے لانا اچھی بات ہے کیا عوامی مفاد میں کوئی ایک بھی منصوبہ مکمل ہوا ؟۔
اقتدار ختم ہونے کے بعد جناب فواد چوہدری نے ابھی تک اپنے حلقہ کا دورہ نہیں کیا ، الیکشن قریب آرہے ہیں اسی کے ساتھ ساتھ سیاسی تجربہ گاہ میں اب نئے سائنسدان بھی میدان میں آنا شروع ہوگئے ہیں کیا یہ مفاد کی سیاست کریں گے یا عوامی مفاد کی سیاست کریں گے ؟ تحصیل پنڈدادنخان پسماندہ کیوں؟تحصیل پنڈدادنخان کے عوام اپنے حقوق کے لیے کب کھڑے ہوں گے؟۔
طبی سہولیات کا یہ حال ہے کہ سرکاری ہسپتالوں میں وہ لوگ لائے جاتے ہیں جو میڈیکل کی ٹریننگ حاصل کرنے آتے ہیں حیران کن بات یہ ہے کہ جہلم کی دوسری بڑی تحصیل میں کوئی سرکاری سرجن ڈاکٹر ہے ہی نہیں ہسپتال بھی تجربہ گاہ سے کم نہیں لگتے ،کیا تحصیل پنڈدادنخان کے عوام اسی طرح اپنے نمائندے منتخب کرکے انکو تجربات کا موقع دیتے رہیں گے ،تحصیل پنڈدادنخان قدرتی خزانوں سے مالا مال دھرتی ہے لیکن یہاں کے باسیوں کو بنیادی سہولیات سے کیوں محروم رکھا جارہا ہے۔
آمدہ الیکشن تحصیل پنڈدادنخان کے عوام کے لیے کافی اہمیت کے حامل ہوگا کیونکہ تحصیل پنڈدادنخان کے عوام نے مسلم لیگ ن کے لانگ ٹرم سے لے کر وزارت کا ساڑھے تین سالہ دور بھی دیکھا ہے اور مسائل ایسے ہیں جن کو کسی بھی پارٹی کے کارکن ڈیفینڈ نہیں کرسکتے کیونکہ یہ عوامی اور بنیادی مسائل ہیں جن کا حل عوام عملی طور پر چاہتے ہیں اب عوام مفاد اور بیان بازی کی چکی میں نہیں پسنا چاہتے۔
آمدہ الیکشن کے پیش نظر سابق تحصیل ناظم چوہدری عابد اشرف جوتانہ اور سابق تحصیل ناظم راجہ شہزاد نے مقامی قیادت کانعرہ اپنی دھرتی اپنا لیڈر کا نعرہ بڑے زورو شور سے لگایا ہے اور الیکشن کا لڑنے کا اعلان کرنے کے ساتھ ساتھ انتخابی مہم بھی شروع کررکھی ہے کیا یہ نعرہ عوامی مقبولیت حاصل کر پائے گا۔