پی ٹی آئی اور حلقہ این اے 66 جہلم
تحریر : ادریس چودھری

ملک بھر کی طرح ضلع جہلم میں بھی سیاسی اتھل پتھل شروع ہو چکی ہے۔ ازلی سیاسی دشمن ایک دوسرے کے دوست بن رہے ہیں تو دوسری طرف یک جان دو قالب نظر آنے والے ایک دوسرے کو کھا جانے والی نظروں سے دیکھنے کی تیاری کرنے لگے ہیں۔
ہر دو سیاسی پارٹیوں کے نظریاتی کارکن عجیب سیاسی خلفشار کا سامنا کر رہے ہیں۔ ایک طرف اس کا گھر۔۔۔ اور اک طرف میکدہ کی سی صورتحال بن چکی ہے۔ ایسے عالم میں آج ہم پاکستان تحریک انصاف کی طرف نظر دوڑائیں تو پتہ چلتا ہے کہ پی ٹی آئی کے کارکنان سخت غصے اور تشویش کا شکار نظر آتے ہیں۔
اس سیاسی بحران میں ایک چیز جو پی ٹی آئی کے کارکنان کے لیے اطمینان قلب کا باعث ہے وہ یہ کہ ان کی نو منتخب ضلعی تنظیم کے صدر چودھری غلام احمد زمرد اور جنرل سیکرٹری فراز چودھری پر سب لوگوں کا اتفاق نظر آتا ہے۔ جب سے ان کے عہدوں کا اعلان ہوا ہے کسی قسم کا کوئی اعتراض سامنے نہیں آیا۔
چودھری غلام احمد زمرد پی ٹی آئی میں ضلع بھر کے کارکنان کے لیے بلاشبہ ایک غیر متنازعہ نام ہے۔ بحیثیت تحصیل ناظم جہلم ان کی کارکردگی بھی نمایاں رہی اور ان کے دور میں ہر طبقہ فکر نے ان کی مثبت سیاسی اپروچ کی تعریف کی۔ بلاشبہ آج وہ سیاسی، کاروباری اور سماجی حلقوں میں یکساں مقبول ہیں۔
آئندہ انتخابات میں پی ٹی آئی کے وفاقی وزیر چودھری فواد حسین اگر این اے ستاسٹھ سے مضبوط امیدوار ہیں تو این اے چھیاسٹھ میں پی ٹی آئی چودھری غلام احمد زمرد کو میدان میں اتار سکتی ہے۔ وہ ایک مضبوط سیاسی بیک گراؤنڈ کے ساتھ ساتھ پی ٹی آئی کے کارکنان کی بھی سو فی صد حمایت حاصل کر چکے ہیں۔
چنانچہ جب ان سے اس ضمن میں پوچھا گیا تو انھوں نے کہا کہ وہ پارٹی کی ہر کال پر لبیک کہنے کے لیے تیار ہیں۔ بحیثیت ضلعی صدر ان پر دیگر بے شمار ذمہ داریاں بھی ہیں اس لیے حتمی طور پر کچھ کہا نہیں جا سکتا البتہ پارٹی قائدین کے ہر حکم پر سر تسلیم خم کروں گا۔