صحت اور غذا

پاکستان کن غذائی مسائل سے دوچار ہے؟
بہت کم لوگوں کو اس بات کا ادراک ہے کہ انسانی صحت نہ صرف غذا ء بلکہ وقت پر سونا اور جاگنا، ورزش کرنا، پانی کا صحیح استعمال کرنا جیسی عادات کا مجموعہ ہے۔ صحت مند غذا کی ضرورت ہر عمر سے تعلق رکھنے والے کے لئے یکساں ہے۔ کیونکہ غذا نہ صرف نشوونما مہیا کرتی ہے بلکہ بہت ساری بیماریوں سے محفوظ رکھنے میں بھی معاون ہے۔
پاکستان موٹاپے کے لحاظ سے دنیا بھر میں نویں نمبر پر ہے۔ موٹاپے کا تعلق صرف خوراک سے ہی نہیں بلکہ موروثی وجوہات، وقت پر نہ سونا، تناؤ، کچھ ادویات کے منفی اثرات، نفسیاتی دباؤ، وقت پر نہ کھانا اور کم کھانا، ورزش نہ کرنا اور پانی کا کم استعمال بھی فہرست میں شامل ہے موٹاپا ذیابیطیس، دل، جگر اور پھیپھڑوں کی بیماریوں کا پیش خیمہ ہے۔
پاکستان چائنہ اور انڈیا کے بعد ذیابیطیس میں تیسرے نمبر پر ہے تقریبا ملک کے 3 کروڑ 33 لاکھ لوگ ذیابیطیس سے متاثر ہیں۔ 90 فیصد لوگوں میں ٹائپ ٹو ذیابیطس نمایاں ہے جس کی سب سے بڑی وجہ موٹاپا ہے جس پر کھانے پینے اور رہن سہن کے انداز میں تبدیلیاں کر کے قابو پایا جاسکتا ہے۔
پاکستان میں آبادی کا ایک بڑا حصہ مائیکرو نیوٹرینٹس کی کمی سے دوچار ہے یہ خوراک میں پائے جانے والے وہ غذائی اجزاء ہیں جن کی جسم کو کم مقدار میں ضرورت ہوتی ہے لیکن ان کا صحت میں بہت اہم کردار ہے ان کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ تقریبا 80 فیصد حاملہ خواتین آئرن کی کمی کا شکار ہیں۔
آئرن خون پیدا کرنے کے لیے اہم غذائی جزو ہے۔ آئرن قدرتی طور پر گوشت، کچھ پھل اور سبزیوں سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ ملک میں تقریباً 90 فیصد لوگوں کو وٹامن ڈی کی کمی کا سامنا ہے وٹامن ڈی صحت مند ہڈیوں اور دانتوں کے لیے ضروری ہے۔اس کے علاوہ قوت مدافعت کو بڑھانے میں بھی ایک اہم غذائی جز ہے وٹامن ڈی کی کمی سے کمر درد، جوڑوں کے مسائل، پٹھوں کی کمزوری، ڈپریشن، بالوں کا گرنا، بھوک نہ لگنا اور تولیدی نظام میں پیچیدگیوں جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
پاکستان میں تقریباً 22 اعشاریہ 1 فیصد خواتین اور 18 اعشاریہ 6 فیصد بچے جن کی عمر پانچ سال سے کم ہے زنک کی کمی کا شکار ہیں۔ زنک بھی قوت مدافعت بڑھانے کے لیے اہم غذائی جزو ہے اس کی کمی سے بالوں کا گرنا، جلد کی بیماریاں اور زخم بھرنے میں دیر لگنے جیسی علامات سامنے آتی ہیں۔ اس کے علاوہ تقریبا 51 فیصد خواتین کو کیلشیم کی کمی ہے کیلشیم کی کمی سے دانتوں اور ناخن کی کمزوری، ہڈیوں کی بیماریاں اور بالوں کے گرنے جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان تمام غذائی مسائل کا حل ایک متوازن غذا میں پوشیدہ ہے۔
متوازن غذا میں قدرتی خوراک کا استعمال زیادہ سے زیادہ کرنا ہے۔ قدرتی اور صحت مند غذا میں گوشت، دودھ، مچھلی، انڈے، پھل اور سبزیاں شامل ہیں۔ ورزش کو اپنی روزمرہ زندگی کا حصہ بنانا بھی وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ وقت پر سونا نیند پوری کرنا، پانی کا زیادہ مقدار میں استعمال، تناؤ سے بچنا بھی صحت کو ٹھیک رکھنے میں معاون ہے ان عادات کو اپنانے سے ہم صحت سے جڑے ہر مسائل پر قابو پا سکتے ہیں۔